حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا: قم المقدسہ جو کہ گزشتہ سو سالوں سے اسلامی علوم کا مرکز رہا ہے، آج علم و حکمت کا عظیم مرکز بن چکا ہے، قم میں روزانہ تقریباً سات ہزار دروس منعقد کیے جاتے ہیں، جو کہ علمی ترقی اور فکری نشوونما میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے حضرت معصومہ (س) کے حرم میں امام خامنہ ای کانفرنس ہال میں منعقدہ "اساتید علوم عقلی کے چودہویں اجلاس" کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "حوزہ علمیہ قم میں بزرگ علماء کے افکار و نظریات کی آبیاری کی گئی ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ قم میں علوم اسلامی کی مرکزیت نے اسے فکری و دینی تربیت کا بے مثال مرکز بنا دیا ہے۔
حوزہ قم کی امتیازی حیثیت
آیت اللہ اعرافی نے حوزہ علمیہ قم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ حوزہ قدیم و جدید علوم کے لیے بھی ایک ممتاز مقام رکھتا ہے، جس کے بنیاد گزار آیت اللہ شیخ عبدالکریم حائری (رح) ہیں، قم المقدسہ نے عقلی و حکمی علوم کے میدان میں بھی قابل ذکر پیش رفت کی ہے اور علماء کو علمی و فکری اعتبار سے خود کفیل بنایا ہے۔
فقہ، حوزہ علمیہ کا بنیادی ستون اور اسلامی طرزِ زندگی کا ضامن
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا کہ فقہ، حوزہ علمیہ کا بنیادی ستون اور معاشرے کے اسلامی طرزِ زندگی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ علوم عقلی کے مراحل میں حوزہ علمیہ قم نے مختلف فلسفی مکاتب اور عقلی نظریات کو اپنایا اور بڑے فلاسفہ اور حکماء کو اپنی آغوش میں لیا اور ان کی تربیت کی۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ قم کی ترقی کے ساتھ ساتھ، عقل گرا علماء بھی نجف سے قم منتقل ہوئے، جن میں علامہ طباطبائی (رح) کا مقام نمایاں ہے، جو قم آکر اسلامی فلسفہ کو مزید تقویت دینے میں اہم کردار ادا کر گئے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ قم گزشتہ سو سالوں سے فقاہت اور تشیع کا مرکزی مقام رہا ہے، جہاں فلسفی، عقلی اور اخلاقی علوم کو وسعت دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عرصے میں تہران کے حکماء بھی قم منتقل ہوئے اور ان کے آنے سے فلسفی، عقلی اور حکمی فکر مزید پروان چڑھائی گئی۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ قم کے حوزہ علمیہ نے علوم عقلی کی ترقی کے ساتھ مغربی فلسفے سے بھی تعاملی رویہ اپنایا اور ان کے فلسفی مراکز کے ساتھ فعال رابطے قائم کیے۔
علامہ طباطبائی (رح) کی کوششوں نے علمی مکالمات کے نئے افق کھولے
آیت اللہ علی رضا اعرافی نے علامہ طباطبائی (رح) کی علمی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق فکر و مکالمہ کی نئی ادبیات کی تشکیل کی۔ ان کی کوششوں سے دیگر فکری مکاتب سے تعلق قائم کرنے اور ضروری علمی مواد فراہم کرنے کا ایک مضبوط پل تعمیر ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قم میں تعلیمی سرگرمیاں روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔ گزشتہ سال میں تقریباً دو ہزار اساتذہ نے مختلف اعلیٰ سطوح پر تدریس کی، اور 451 کلاسیں فقہ اور اصول میں منعقد ہوئیں۔ روزانہ 6 سے 7 ہزار دروس کا انعقاد ہوتا ہے، جبکہ 275 آزادانہ تفسیری دروس بھی پیش کیے جاتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ قم کے مراکز و مدارس میں 227 فلسفہ، 66 کلام، اور 17 عرفان کے دروس منعقد ہوتے ہیں، جن سے مختلف سطوح کے طلاب استفادہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ قم میں فلسفی، کلامی، اور عرفانی دروس مختلف سطوح کے اعتبار سے دستیاب ہیں، 10 سے زائد فعال ادارے فلسفہ اور کلام میں تعلیمی و تحقیقی کورسز فراہم کر رہے ہیں۔